Pages

Friday, 14 September 2012

بہت دنوں کے بعد اسے اک محفل میں دیکھا تھا


بہت دنوں کے بعد اسے
اک محفل میں دیکھا تھا
اک لمحےکو ہجرووصال کے سارے موسم
آنکھوں میں لہراسےگئے
دل میں چراغ سے جل اٹھے
اس سےگلے ملنےکےتصور سے ہی
جیسےسارا وجود
پھولوں کی صورت کھل اٹھا
ان ہاتھوں کےلمس کو سوچ کے
ساراجسم سلگ اٹھا
ان ہونٹوں کی گرم گلابی نرمی کاخوش رنگ خیال
ہونٹوں پہ مسکا اٹھا !
حلقہ یاراں سےآخر
پل بھرکو فرصت پاکر
میری 
طرف وہ آیا بھی
میری جانب دیکھا بھی
پرجوکہا تو اتنا کہا
آپ سے مل کر خوشی ہوئی
میرےصحن دل میں اچانک ہونے والی
پت جھڑ سے یکسر لاعلم


No comments:

Post a Comment