Pages

Wednesday, 17 October 2012

تم ابھی ٹھہرو مسرت بھرے پل کی یادو


جس قدر حکمت عملی تھی الٹ کر آیا
درس اجڑے ھوئے رستوں پہ پلٹ کے آیا

زرد چہرے پہ ذرا سرخی نہ تھی حالانکہ
ایک اک قطرہ مرے خوں کا سمٹ کر آیا

تم ابھی ٹھہرو مسرت بھرے پل کی یادو
میں ‌ذرا اپنی اداسی سے نمٹ کر آیا

میری خواھش تھی کہ ھو تجھ سے برابر کا سلوک
تو ہمیشہ ہی مقابل مرے گھٹ کر آیا

میں نے دیکھا ہی نہیں چاند مکمل فرحت
میری دیوار پہ آیا بھی تو بٹ کر آیا

No comments:

Post a Comment