Pages

Friday, 19 October 2012

پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص















میرے لئے تو حرف دعا ھو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دوا ھو گیا وہ شخص

میں‌آسمان پہ تھا تو زمیں کی کشش تھا وہ
اترا زمیں پر تو ہوا ھو گیا وہ شخص

سوچوں بھی اب اسے تو تخیل کے پر جلیں
مجھ سے ہوا جدا تو خدا ہو گیا وہ شخص

سب اشک پی گیا مرے اندر کا آدمی
میں‌خشک ہو گیا ھوں ہرا ہو گیا وہ شخص

میں اس کا ہاتھ دیکھ رھا تھا کہ دفعتا"
سمٹا سمٹ کر رنگ حنا ہو گیا وہ شخص

پھرتا ھے لے کے آنکھ کا کشکول در بدر
دل کا بھرم لٹا تو گدا ہو گیا وہ شخص

یوں بھی نہیں کہ پاس ھے میرے وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کہ مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص

پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشید
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص



No comments:

Post a Comment