Pages

Tuesday, 6 November 2012

کب ٹھہرے گادرد اے دل کب رات بسرہوگی


 کب ٹھہرے گادرد اے دل کب رات بسرہوگی                   
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہو گی

کب جان لہو ہو گی، کب اشک گہر ہو گا
کس دن تری شنوائی اے دیدہٴ تر ہو گی

واعظ ہے نہ زاہد ہے ناصح ہے نہ قاتل ہے
اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہو گی

کب تک ابھی رہ دیکھیں اے قامتِ جاناناں
کب حشر معین ہے تجھ کو تو خبر ہو گی 


No comments:

Post a Comment