Pages

Tuesday, 6 November 2012

میرے دل، میرے ُمسافر


میرے دل، میرے ُمسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں ُرخ نگر نگر کا
کہ ُسراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر اِک اجنبی سے پوچھیں
جو پتہ تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے ناشناساں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم برُی بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئ شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا 
اگر ایک بار ہوتا


No comments:

Post a Comment