Pages

Monday, 26 November 2012

آئے تو بہت تھے وعدے لے کر اپنی وفا کی رم جھم کے


تم گھوم آئے بستی بستی، کیا دیکھا ہے کوئی ہم سا بھی؟
سن آئے ہو تم نظمیں سب کی کیا لہجہ ہے کوئی ہم سا بھی؟

اس بے خوفی سے حالِ دل کیا لکھتا ہے کوئی ہم سا بھی؟
یوں شعر بہت ہیں جانِ صدف کیا مصرع ہے کوئی ہم سا بھی؟

تم چاند سے مکھڑے دیکھ چکے، پھولوں سے مہکتے آنچل بھی 
خوابوں کے پری خانے میں کہو، کیا چہرہ ہے کوئی ہم سا بھی؟

کیا اب بھی تھکے ہارے لمحے زلفوں کے سائے ڈھونڈتے ہیں؟
تنہائی کے کالے جنگل میں کیا مہکا ہے کوئی ہم سا بھی؟

ہم نے تو صبرکے سینے پہ برسوں تیرِ ملامت جھیلے تھے
احساس کے اندھے صحرا میں کیا دریا ہے کوئی ہم سا بھی؟

آئے تو بہت تھے وعدے لے کر اپنی وفا کی رم جھم کے
اب کتنے ہی ساون بیت گئے کیا برسا ہے کوئی ہم سا بھی


No comments:

Post a Comment