اداس دل کی ویرانیوں میں بکھر گئے ہیں خواب سارے
یہ میری بستی سے کون گزرا نکھر گئے ہیں گلاب سارے
وہ دُور تھا تو حقیقتوں پر سراب کا اک گُمان سا تھا
وہ پاس ہے تو گُمان ہے کہ حقیقیں ہیں سراب سارے
نہ جانے کتنی شکایتیں تھیں نہ جانے کتنے گِلے تھے اُن سے
اُس کو دیکھا تو بھول بیٹھے سوال سارے جواب سارے
No comments:
Post a Comment