Pages

Sunday, 11 November 2012

راہ وفا میں اذیت شناسائیاں نہ گئیں



راہ وفا میں اذیت شناسائیاں نہ گئیں
کسی بھی رت میں ھماری اداسیاں نہ گئیں

تنی ھے ابر کی چادر بھی آسماں پہ مگر
شعاع مہر تیری بے لباسیاں نہ گئیں

تیرے قریب بھی رہ کر تجھے تلاش کروں
محبتوں میں میری بد حواسیاں نہ گئیں

خدا خبر کہاں کنجوں کے قافلے اترے؟
سمندر کی طرف بھی تو پیاسیاں نہ گئیں

خزاں میں بھی تو مہکتی غزل پہن کے ملا
مزاج یار تیری خوش لباسیاں نہ گئیں

بسنت رت میں بھی مندر اداس تھے"محسن"
کہ دیوتاؤں سے ملنے کو داسیاں نہ گئیں

No comments:

Post a Comment