Pages

Tuesday, 25 December 2012

نقش پختہ تھا تیرے غم کا وگرنہ موسم



مدتوں بعد میرا سوگ منانے آئے
لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے

بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم
کتنے غم ایک تیرے غم کے بہانے آئے

رات اک اُجڑی ہوئی سوچ میرے پاس آئی
اور پھر اُجڑے ہوئے کتنے زمانے آئے

ایک اک کر کے حوادث بڑی ترتیب کے ساتھ
مرحلہ وار میرا ساتھ نِبھانے آئے

نقش پختہ تھا تیرے غم کا وگرنہ موسم
بارہا دل سے میرے اس کو مٹانے آئے

No comments:

Post a Comment