Pages

Sunday, 16 December 2012

کانپتے ہونٹوں پہ اک نام کا کھلتا ہوا پھول


آئنہ ڈھونڈتی ہے تنہائی
ایسا لگتا ہے کہ اک مدت سے
اپنا چہرہ ہی نہیں دیکھا ہے
ماند پڑتی ہوئی ۔۔۔ آنکھوں کی چمک دیکھی نہیں
لب و رخسار کی افسردہ جھلک دیکھی نہیں
اپنی بے رنگی ِ ملبوس سے ہے نا واقف
اپنا کھویا ہوا بے نام سراپا ہی نہیں دیکھا ہے

آئنہ ڈھونڈتی ہے تنہائی
دیکھنا چاہتی ہے عارض و چشم و لب کو
دیکھنا چاہتی ہے اپنا ہی بے نام سراپا شاید
ماند پڑتی ہوئی آنکھوں میں کسی اور کا شعلہ ۔۔۔ شاید
کانپتے ہونٹوں پہ اک نام کا کھلتا ہوا پھول
زرد رخساروں پہ اک لمس ِ خفی کی سرخی
سانس کے ساتھ کسی اور کی سانسوں کی تپش
دیکھنا چاہتی ہے کو ئی شناسا شاید


No comments:

Post a Comment