Pages

Tuesday, 22 January 2013

دعا دعا وہ چہرہ حیا حیا وہ آنکھیں




دعا دعا وہ چہرہ
حیا حیا وہ آنکھیں
صبا صبا وہ زلفیں
چلے لہو گردش میں
رہے آنکھ میں دل میں
بسے مرے خوابوں میں
جلے اکیلے پن میں
مِلے ہر اک محفل میں
دعا دعا وہ چہرہ
کبھی کسی چلمن کے پیچھے
کبھی درخت کے نیچے
کبھی وہ ہاتھ پکڑتے
کبھی ہوا سے ڈرتے
کبھی وہ بارش اندر
کبھی وہ موج سمندر
کبھی وہ سورج ڈھلتے
کبھی وہ چاند نکلتے
کبھی خیال کی رَو میں
کبھی چراغ کی لَو میں
دعا دعا وہ چہرہ
حیا حیا وہ آنکھیں
صبا صبا وہ زلفیں

دعا دعا وہ چہرہ
کبھی بال سکھائے آنگن میں
کبھی مانگ نکالے درپن میں
کبھی چلے پون کے پاؤں میں
کبھی ہنسے دھوپ میں چھاؤں میں
کبھی پاگل پاگل نینوں میں
کبھی چھاگل چھاگل سینوں میں
کبھی پھولوں پھول وہ تھالی میں
کبھی دیوں بھری دیوالی میں
کبھی سجا ہوا آئینے میں
کبھی دعا بنا وہ زینے میں
کبھی اپنے آپ سے جنگوں میں
کبھی جیون موج ترنگوں میں
کبھی نغمہ نور فضاؤں میں
کبھی مولا حضور دعاؤں میں
کبھی رکے ہوئے کسی لمحے میں
کبھی دکھے ہوئے کسی چہرے میں
وہی چہرہ بولتا رہتا ہوں
وہی آنکھیں سوچتا رہتا ہوں
وہی زلفیں دیکھتا رہتا ہوں
دعا دعا وہ چہرہ
حیا حیا وہ آنکھیں
صبا صبا وہ زلفیں

No comments:

Post a Comment