نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی


نہ تن میں خون فراہم نہ اشک آنکھوں میں
نماز شوق تو واجب ہے بے وضو ہی سہی


کسی طرح تو جمے بزم میکدے والو
نہیں جو بادہ و ساغر تو ہاو ہو ہی سہی


گر انتظار کٹھن ہے تو جب تلک اے دل
کسی کے وعدہ فردا کی گفتگو ہی سہی


دیار غیر میں محرم اگر نہیں کوئی
تو فیض ذکر وطن اپنے روبرو ہی سہی