Pages

Monday, 7 January 2013

چند خستہ سے در و دیوار بھی موجود تھے


چند خستہ سے در و دیوار بھی موجود تھے
تھوڑے تھوڑے شہر کے آثار بھی موجود تھے

اس کا چہرہ پھول ہے یا پھول جیسا، اس لئے
تتلیوں کے غول اب کی بار بھی موجود تھے

آنکھ بھر کے، دیکھا تھا اپنا سراپا یار نے
عکس اس کے، آئینے کے پار بھی موجود تھے

حسن کی وارفتگی میں ہاتھ چھلنی ہو گئے
گل بھری اس شاخ پر کچھ خار بھی موجود تھے

میں بہت حیران ہوں، کیسے وہاں سے بچ گیا
تیغ بھی موجود تھی اور یار بھی موجود تھے

No comments:

Post a Comment