Pages

Tuesday, 12 February 2013

تُم اس درد سے گذرے ہو نا



تُم اس درد سے گذرے ہو نا
وہ رُت جس میں جَل جاتی ہیں آنکھیں
تُم پر بھی گذری ہے
وہ شب جو مہتاب سے ٹپکے
آنسو آنسو ، شبنم شبنم وہ شب
مجھ پر بھی اُتری ہے
وہ دن ، جب گھڑیاں سو جائیں
لمحے پتھر کے ہوجائیں
وہ دن تُم نے بھی کاٹا ہے
وہ دن میں نے بھی کاٹا ہے
دونوں کے جسموں ، روحوں میں
یکساں دُکھ کا سناٹا ہے
پھر کیوں مجھ سے پُوچھتے ہو ؟
میری پلکیں کیوں پُر نَم ہیں
آخر مجھ کو کون سے غم ہیں
تُم اس درد سے گُذرے ہو نا ۔۔۔ ۔۔ 

No comments:

Post a Comment