تُم اس درد سے گذرے ہو نا
وہ رُت جس میں جَل جاتی ہیں آنکھیں
تُم پر بھی گذری ہے
وہ شب جو مہتاب سے ٹپکے
آنسو آنسو ، شبنم شبنم وہ شب
مجھ پر بھی اُتری ہے
وہ دن ، جب گھڑیاں سو جائیں
لمحے پتھر کے ہوجائیں
وہ دن تُم نے بھی کاٹا ہے
وہ دن میں نے بھی کاٹا ہے
دونوں کے جسموں ، روحوں میں
یکساں دُکھ کا سناٹا ہے
پھر کیوں مجھ سے پُوچھتے ہو ؟
میری پلکیں کیوں پُر نَم ہیں
آخر مجھ کو کون سے غم ہیں
تُم اس درد سے گُذرے ہو نا ۔۔۔ ۔۔
No comments:
Post a Comment