محبت چار حرفوں کا صحیفہ ہے
محبت"میم" سے ہے مرگ
"ح" سے حادثہ بھی ہے
یہ "ب" سے بے کلی ہے اور "ت" سے تاج کانٹوں کا
اگر یہ مرگ ہے تو مرگ سے کس کو مفر سوچو
جو اس کو حادثہ جانو تو اس سے کون بچ پایا
ہے "ب" سے بے کلی تو بے کلی سانسوں پہ حاوی ہے
اگر ہے تاج کانٹوں کا تو جس سر پہ بھی سجتا ہے
وہ سر تن پر نہیں رہتا
محبت خون میں ڈوبا ہوا اک دشت ہے، گہری اداسی ہے
محبت ہے دعا جیسی، محبت کربلا سی ہے
No comments:
Post a Comment