Pages

Wednesday, 20 February 2013

ٹاس


دونوں کی تھی ایک سی خواہش
کھیل کا وہ آغاز کرئے
پہلے باری اس کی آئے
لڑکے نے کچھ سوچا اور تجویز یہ رکھی
سکے سے میں ٹاس کروں گا
ہاں یہ ٹھیک ہے، لڑکی بولی
لڑکا ہی پھر ٹاس بھی جیتا
لڑکی، اپنی باری کی راہ تکتے تکتے،
ہوگئی بالکل برگد جیسی، تھکی تھکی سی
بھید یہ اس کو کون بتاتا
"ٹاس" وہ لڑکا جنم جنم سے جیت رہا تھا

No comments:

Post a Comment