درد رسوا نہ تھا زمانے میں
دل کی تنہائیوں میں بستا تھا
حرفِ ناگفتہ تھا فسانہء دل
ایک دن جو انہیں خیال آیا
پوچھ بیٹھے: کیوں اُداس ہو تم؟
بس یونہی' مُسکرا کے میں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سرِ مزگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا
عشق نورس - خام کار تھا دل!
بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم
اب محبّت کا وہ نہیں عالم
آپ ہی آپ سوچتا ہوں میں
دل کو الزام دے رہا ہوں میں
درد بے وقت ہو گیا رُسوا
ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا
حُسن محتاط ہو گیا اُس دن
عشق توقیر کھو گیا اُس دن
ہائے کیوں اتنا بے قرار تھا دل
No comments:
Post a Comment