Pages

Thursday, 21 February 2013

کچھ مقامات, ملاقات,جدائی اور دکھ


تری آواز کی رنگت
تری ناراض اداسی کی فضا
تری یادوں کے بدن
میرے خیالوں کی ہوا
کچھ مقامات
ملاقات
جدائی اور دکھ
ہم چلے آئے ہیں ان جگہوں سے
راستے اور چھتیں اور شجر
اب بھی وہیں ہیں سارے
بے خیالی میں گزاری ہوئی چاہت کے طفیل
ہم ترے سائے کو اپنائے ہوئے پھرتے ہیں
تری پرچھائیں نکلتی ہی نہیں میرے خیالات کے ویرانوں سے
میرے بیابانوں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ چند چیزیں
تو وہیں ہیں اب تک
چند چیزیں جو وہیں ہیں اب تک
روز مڑ مڑ کے مجھے دیکھتی ہیں


No comments:

Post a Comment