ترے بن وہ سبھی لمحے
قیامت بن کے ٹوٹے ہیں مرے دل پر
قسم کھا کر میں کہتی ہوں
تری باتیں مجھے گھر کی، ہر اک جانب سے آ آ کر ستاتی
تھیں
ترے ہنسنے کی آوازیں مجھے ہر سمت آتی تھیں
مری نظروں نے اک پل آئینہ دیکھا تو سرتا پا لرز اٹھیں
تری آنکھیں یہاں آئینے کے چہرے پہ رکھی تھیں
تری سب شوخیاں ،گھر کی ہر اک دیوار، دروازے، مرے
تکّیے پہ لکھی تھیں
تو لوٹ آیا ، میں جی اٹھی، میں جی اٹھی
تری سانسیں مرے سینے پہ اب ہر روز بجتی ہیں
مجھے یوں زندگی دے کر
کہیں پھر چھوڑ مت جانا۔۔۔۔۔
کہ اب کی بار مٹی میں کہیں مل جاؤں گی تھک کر
اچانک خواب بن کر میں، کہیں ڈھل جاؤں گی تھک کر
No comments:
Post a Comment