Friday, 15 March 2013

مجھ سے بچھڑ کر تو بھی تو روئے گا عمر بھر


تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں
میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں

مجھ سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل
میں سنگِ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں

تو آ چکا ہے سطح پہ کب سے خبر نہیں
بے درد میں ابھی انہی گہرائیوں میں ہوں

اے یارِ خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگلوں میں ہوں

تو لُوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں
میں لٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں

بدلا نہ میرے بعد بھی موضوعِ گفتگو
میں جا چکا تھا پھر بھی تیری محفلوں میں ہوں

مجھ سے بچھڑ کر تو بھی تو روئے گا عمر بھر
یہ سوچ لے کہ میں تیری خواہشوں میں ہوں

تو ہنس رہا ہے مجھ پہ میرا حال دیکھ کر
اور پھر بھی میں شریک تیرے قہقہوں میں ہوں

خود بھی مثالِ لالۂ صحرا لہو لہو
اور خود فراز اپنے تماشائیوں میں ہوں


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets