Pages

Thursday, 21 March 2013

تو پھر وہ عشق،یہ نقد ونظر برائے فروخت


تو پھر وہ عشق،یہ نقد ونظر برائے فروخت
سخن برائے ہنرہے،ہنر برائے فروخت


پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پر آخر
شجر پہ لکھا ہوا ہے ،شجر برائے فروخت


میں پہلے کوفہ گیا اس کے بعد مصر گیا
ادھر برائے شہادت،اُدھر برائے فروخت


میں قافلے سے بچھڑکر بھلا کہاں جاوں
سجائے بیٹھا ہوں زادِ سفر برائے فروخت


عیاں کیا ہے تیرا راز فی سبیل اللہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت


ذرا یہ دوسرا مصرعہ درست فرمائیں
میرے مکان پہ لکھا ہے، گھر برائے فروخت

No comments:

Post a Comment