Pages

Friday, 29 March 2013

میں وقت کے فرعون کی تحقیر کروں گا


سورج کا بدن کاٹ کے زنجیر کروں گا
اس طرح سے میں وقت کو تسخیر کروں گا

میں ظلم کے ایوان میں اعلان بغاوت
میں وقت کے فرعون کی تحقیر کروں گا

اے بادِ وفا آ تو سہی میری گلی میں
میں اپنے لہو سے تری توقیر کروں گا

جس کو نہ کوئی خوف ہو اس سنگ صفت کا
اب شیش محل ایسا میں تعمیر کروں گا

ہر ایک غزل درد کی سوغات سے بھر کر
میں پیرویِء میر تقی میر کروں گا


No comments:

Post a Comment