Pages

Friday, 29 March 2013

ھم نہ کہتے تھے اسے کھویا تو مر جاؤ گے


ایک جھونکے کی طرح دل میں اترتے کیوں ہو 
گر بچھڑنا تھا تو یادوں میں چمکتے کیوں ہو

ہو سکے تو مجھے خوشبو سے معطر کر دو
پھول بن کے میرے بالوں میں اٹکتےکیوں ہو

تم جو کہتے 
 ہو کوئی بات کبھی غزلوں میں
اپنے الفاظ میں کہنے سے جھجکتے کیوں 

ھم نہ کہتے تھے اسے کھویا تو مر جاؤ گے
اب چراغوں کی طرح شب کو سسکتےکیوں 
ہو

جس کو جانے دیا روکا بھی نہیں الفت میں
اس کے سائے سے سر شام لپٹتے کیوں ھو

میرے دل سے کب کسی ھمدرد نے پوچھا
تم شب ہجر کے لمحوں میں بکھرتے کیوں 
ہو

جس نے خود سے کبھی اقرار محبت نہ کیا
اس کی خاطر بھری دنیا سے الجھتے کیوں 
ہو

No comments:

Post a Comment