Pages

Thursday, 28 March 2013

تو نے لکھے تھے جو خط سارے جلا ڈالے ہیں


اب تو خوش ہو کہ تجھے بھول گئے ہیں ہم بھی
تیری باتیں، ترے وعدے، تری قسمیں سب ہی

اب تو خوش ہو کہ تجھے یاد نہیں کرتے ہم
اب تو خوش ہو کہ ترے پاس نہیں رہتے ہم

اب تو خوش ہو کہ تری بات نہیں ہوتی ہے
دور رہتے ہیں، ملاقات نہیں ہوتی ہے

اب تو خوش ہو کہ تجھے چھوڑ دیا ہے ہم نے
وہ جو رشتہ تھا، اسے توڑ دیا ہے ہم نے

اب تو خوش ہو ترے وعدے بھی بھلا ڈالے ہیں
تو نے لکھے تھے جو خط سارے جلا ڈالے ہیں

اب تو خوش ہو کہ تری بات بنی جاتی ہے
عید بھی اپنی سیہ رات بنی جاتی ہے

اب تو خوش ہو تری محفل سے نکل آئے ہیں
تو نے چاہا تھا، ترے دل سے نکل آئے ہیں

!!!اب تو خوش ہو 


No comments:

Post a Comment