Pages

Thursday, 28 March 2013

دل دھڑکنے کی صدا تھی کہ تیرے قدموں کی؟


جب بھی آتی ہے تیری یاد کبھی شام کے بعد
اور بڑھ جاتی ہے افسردہ دلی شام کے بعد

اب ارادوں پہ بھروسہ ہے نہ توبہ پہ یقیں
مجھ کو لے جائے کہاں تشنہ لبی شام کے بعد

یوں تو ہر لمحہ تیری یاد کا بوجھل گزرا
دل کو محسوس ہوئی تیری کمی شام کے بعد

مئے گلرنگ سے روشن کروں تاروں کے ایاغ
ورنہ ڈس جائے گی یہ تیرہ شبی شام کے بعد

دل دھڑکنے کی صدا تھی کہ تیرے قدموں کی؟
کس کی آواز سرِ جام سنی شام کے بعد؟

یوں تو کچھ شام سے پہلے بھی اداسی تھی ادیب
اب تو کچھ اور بڑھی دل کی لگی شام کے بعد

No comments:

Post a Comment