Pages

Wednesday, 27 March 2013

چلی ہے شہر میں کیسی ہوا اداسی کی


چلی ہے شہر میں کیسی ہوا اداسی کی
سبھی نے اوڑھ رکھی ہے ردا اداسی

لباسِ غم میں تو وہ اور بھی بن گیا قاتل
سجی ہے کیسی، کسی پر قبا اداسی کی

غزل کہوں تو خیالوں کی دھند میں مجھ سے
کرے کلام کوئی اپسرا اداسی کی

خیالِ یار کا بادل اگر کھلا بھی کبھی
تو دھوپ پھیل گئی جا بجا اداسی کی

بہت دنوں سے تیری یاد کیوں نہیں آئی
وہ میری دوست میری ہمنوا اداسی کی

فراز نے تجھے دیکھا تو کس قدر خوش تھا
پھر اُس کے بعد چلی وہ ہوا اداسی کی


No comments:

Post a Comment