مجھے دینے لگے آزار دیکھو
یہ میرے جبہ و دستار دیکھو
کسی یوسف کو لایا جا رہا ہے
ذرا یہ گرمئ بازار دیکھو
مری حالت سے تم کو کیا غرض ہے
مجھے دیکھو مرا کردار دیکھو
یہ کیا کہ اپنا چہرہ دیکھتے ہو
کبھی تو آئنے کے پار دیکھو
کسی نے بانٹ رکھا ہے مجھے بھی
مرے اندر کھڑی دیوار دیکھو
تمھیں بھی تو محبت ہو گئی ہے
ذرا اپنے لب و رخسار دیکھو
مجھے تم کیا ملے ہو جان جاناں
مرا ہونے لگا پرچار دیکھو
مجھے دے کر تسلی رو پڑا ہے
ارے لوگو مرا غم خوار دیکھو
nice poetry
ReplyDelete