Pages

Wednesday, 8 May 2013

میرا عشق بھی کہانی تیرا حسن بھی فسانہ



وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ

کبھی حسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ
وہ ناز بے نیازی وہی شان خسروانہ

میں ہوں اس مقام پر اب کہ فراق وصل کے
میرا عشق بھی کہانی تیرا حسن بھی فسانہ

میری زندگی تو گزری تیرے ہجر کے سہارے
میری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ

تیری دوری و حضوری کا ہے یہ عجیب عالم
ابھی زندگی حقیقت ابھی زندگی فسانہ

میں وہ صاف ہی نہ کہہ دوں جو ہے فرق مجھ میں تجھ میں
تیرا درد درد تنہا، میرا غم غم زمانہ

تیرے دل کے ٹوٹنے پر ہے کسی کو ناز کیا کیا
تجھے اے جگر مبارک یہ شکست فاتحانہ

No comments:

Post a Comment