Pages

Thursday, 2 May 2013

محبت دل پہ دستک دے تو آنے دو


محبت کو نہ جانے دو
اگر تم چاروں جانب غور سے دیکھو
تو تم کو یہ خبر ہو گی
زمانہ ایک مٹھی خاک سے بڑھ کر نہیں جاناں!
اگر آنکھوں میں ڈالو گے،
تو بینائی گنواؤ گے
اگر دل میں سنبھالو گے، تو تم جینے سے جاؤ گے
زمانہ ایک مُٹھی خاک سے بڑھ کر نہیں جاناں!
چھوؤ تو ہاتھ میلے ہوں
چلو اس پر، تو دونوں پیر چھالے ہوں
ہوس نے جال چاروں سمت ڈالے ہیں،
اور اس کے روگ کالے ہیں
سنبھل کر جو چلے، مانو مقدر کا سکندر ہے
زمانہ ایک مٹھی خاک سے بڑھ کر نہیں جاناں!
مگر اس خاک میں جب دل کی آنکھوں سے کوئی دیکھے
تو اِ انمول ہیرا، سامنے اپنے وہ پائے گا
ہزاروں چاند سے بڑھ کر اُجالے لے کے آئے گا
اُسے حیران کر دے گا
بڑی سےہو بڑی مشکل، اُسے آسان کر دے گا
!اُسی انمول ہیرے کا محبت نام ہے جاناں
محبت دل پہ دستک دے تو آنے دو
محبت کو نہ جانے دو
مقدر سے اگر تم یہ مل جائے، گنوانا مت
اُسے مٹھی میں بند رکھنا، گِرانا مت
یہ وہ دولت ہے جو اک بار
گُم ہو کر نہیں ملتی
یہ ہو خوشبو ہے جو ہر پھول کے در پہ نہیں جاتی
محبت جب چلی جائے کبھی واپس نہیں آتی
محبت کو نہ جانے دو


No comments:

Post a Comment