Pages

Thursday, 2 May 2013

تیری یاد امنڈ آتی ہے بادل کی طرح


صحرا کی وسعتوں میں گم یہ چاند
اپنی خاموش کرنوں کےلمس سے
چھو لیتا ہےمدوجزرمیرے دل کے
اور دل میراجذب میں جھومتا ھے کسی عاشق کی طر ح
دہکنے لگتا ھے شعلوں کی طرح
سلگنے لگتا ہے تیرے ھجر کی صورت
کسی خاموش سمندر کی طرح
کسی انجان سے ویران سے ساحل کی طرح
راہ بھولے ھوئے راھی کی طرح
بے پرکسی پنچھی کی طرح
اور پھر

اور پھر تیری یاد امنڈ آتی ہے بادل کی طرح
تھام لیتی ھے آھستہ سے دامن میرا
پھول کر دیتی ھےشعلے غم کے
اگنے لگتے ھیں آس کے ان گنت گلاب
دکھائی دیتے ھیں خوابوں کے جزیرے روشن
اور
اور میں پو چھتی ہوں خود سے
صحرا کا یہ چاند بڑا یا تیری یاد


No comments:

Post a Comment