Pages

Thursday, 2 May 2013

ملے وہ زخم کہ پھر یاد آ گیا وہ شخص


بنا گلاب تو کانٹا چبھا گیا اک شخص
ہوا چراغ تو گھر ہی چلا گیا اک شخص

تمام رنگ مرے اور سارے خواب مرے
فسانہ تھے کہ فسانہ بنا گیا اک شخص

میں کس ہوا میں‌اڑوں کس فضا میں لہراؤں
دکھوں کے جال ہر سو بچھا گیا اک شخص

پلٹ سکوں نہ آگے ہی بڑھ سکوں جس پر
مجھے یہ کون سے رستے لگا گیا اک شخص

محبتیں بھی عجب اس کی نفرتیں بھی کمال
مری ہی طرح کا مجھ میں سماگیااک شخص

محبتوں نے کسی کی بھلا رکھا تھا اسے
ملے وہ زخم کہ پھر یاد آ گیا وہ شخص

وہ ماہتاب تھا مرہم بدست آیا تھا
مکر کچھ اور سوادل دکھاگیا ایک شخص

کھلا یہ راز کہ آئینہ خانہ ھے دنیا
اور اس میں مجھ کو تماشہ بنا گیا اک شخص


No comments:

Post a Comment