Pages

Thursday, 27 June 2013

مجھے اُس سے محبت ہے مگر کیسے کہوں اُس سے


مجھے اُس سے محبت ہے
مگر کیسے کہوں اُس سے
وہ میری بات کوسنجیدگی سے
کم ہی لیتی ہے
ہر اِک پَل مسکرانا
کھلکھلانا
دوستوں پر فقرے کَسنا
نِت نئے معصوم منصوبے بنانا
شوخ چنچل ہر گھڑی تازہ شرارت میں بہت مصروف رہتی ہے
مگر اک اور خدشہ بھی ہے جو مجھ کو
مِرے اظہار سے اقرار سے خود روکے رکھتا ہے
کہ مہکے خواب بُننے کھیلنے کا وقت ہے اُس کا
مِری چاہت
کہیں معصومیت نہ چھین لے اُس کی
سدا سے ہم نے دیکھا ہے
محبت آدمی کو اس قدر سنجیدہ کرتی ہے
کہ پھر محفل، تماشے، کھیل اُس کو بوجھ لگتے ہیں
میں ڈرتا ہوں
کہیں یہ بھولپن اُس کا
یہ ہر پل، چہچہانا، مُسکرانا سب
مِرے اظہارسے سنجیدگی میں نابدل جائے
کہیں اُس شوخ کو بھی روگ کوئی، چپ نہ لگ جائے
مجھے اُس سے محبت ہے
مگر
کیسے کہوں اُس سے

No comments:

Post a Comment