Pages

Monday, 24 June 2013

اجنبی محبت صرف ایک بار دستک دیتی ہے


بڑی مدت کے بعد تیری گلی سے میرا گزر ہوا
کچھ بھولے وعدے کچھ پرانی باتیں یاد آگئيں

جو بند ہونٹوں اور بولتی آنکھوں سے تم نے کیں
پھر سے تمھاری ان کہی وہ حکائتیں یاد آگئيں

نماز کے بعد میرے لیئے اُٹھے تمھارے ہاتھ
وہ گزرے دن اور وہ مقدس ساعتیں یاد آگئيں

میں خوداری کے ہاتھوں ہر بازی ہار چکا تو
تمھاری روتی آنکھوں کی وہ شکائتیں یاد آگئیں

گیلے بالوں سے ٹپکتا پانی آنکھ سے گرتے آنسو
تم نے رو کے جو گزاريں وہ برساتیں یاد آگئيں

اجنبی محبت صرف ایک بار دستک دیتی ہے
تم نے رو کے جو کیں وہ وضاحتیں یاد آگئيں

بڑی مدت کے بعد تیری گلی سے میرا گزر ہوا
کچھ بھولے وعدے کچھ پرانی باتیں یاد آگئيں

No comments:

Post a Comment