Pages

اس نے ایک بار کیا تھا سوالِ محبت


جانے    کیوں  شکست  کا   عذاب  لئے  پھرتا  ہوں
میں  کیا  ہوں   اور   کیا   خواب   لئے  پھرتا  ہوں
اس   نے     ایک    بار    کیا     تھا    سوالِ     محبت
میں     ہر    لمحہ     جواب      لئے    پھرتا      ہوں
اس      نے     پوچھا     کب     سے   نہیں    سوئے
میں  تب سے رت جگوں کا حساب لئے پھرتا  ہوں
اس کی خواہش تھی کہ میری آنکھوں میں پانی دیکھے
میں اس وقت سے آنسؤں کا سیلاب لئے پھرتا ہوں
افسوس   کہ   پھر   بھی    وہ   میرا    نہ   ہوا   ساقی
میں   جس  کی  آرزو  کی  کتاب  لئے   پھرتا  ہوں

ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے


گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے

یہ بات نہیں کہ مجھ کو اس ہر یقیں نہیں
بس ڈر گیا خود کو صاحب ایماں کہتے کہتے

توفیق نہ ہوئی مجھ کو اک وقت کی نماز کی
اور چپ ہوا 
مؤذن  اذاں کہتے کہتے

کسی کافر نے جو پوچھا کہ یہ کیا ہے مہینہ
شرم سے پانی ہوا میں رمضاں کہتے کہتے

میرے شیلف میں جو گرد سے اٹی کتاب کا جو پوچھا
میں گڑھ کیا زمیں میں قرآں کہتے کہتے

یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے


Tuesday, 30 July 2013

ایک خوش باش لڑکی




کبھی چور آنکھوں سے دیکھ لیا
کبھی بے دھیانی کا زہر دیا
کبھی ہونٹوں سے سرگوشی کی
کبھی چال چلی خاموشی کی
جب جانے لگے تو روک لیا
جب بڑھنے لگے تو ٹوک دیا
اور جب بھی کوئی سوال کیا
اس نے ہنس کر ہی ٹال دیا

پرسہ دیتی ہے مجھے سرمئی شام بھی گاہے گاہے


پرسہ دیتی ہے مجھے سرمئی شام بھی گاہے گاہے
ہوا لکھتی ہے پیڑوں پہ تیرا نام بھی گاہے گاہے

رقص کرتی ھوئی خوشیوں کا تناسب کم ہے
ساتھ چلتے ہیں گردش ایام بھی گاہے گاہے

کچھ تو بادل بھی میرے شہر کا نصیبہ ٹھہرے
اور وہ چاند آتا ہے لب بام بھی گاہے گاہے

اس کے مسلک میں جفا ہے نہ شفا ہے یارو
اسی طبیب سے رہتا ہے مگر کام بھی گاہے گاہے

اتنی نازاں نہ ہو قسمت پہ ائے میری دشمن جان
خاک میں مل جاتے ہیں لالہ وگلفام بھی گاہے گاہے

اس کڑی دھوپ میں یاد آئی ہے صبح چمن
اور بدلیوں سے جھانکتی وہ شام بھی گاہے گاہے

شہر آشوب میں نقد و نظر کیا معنی انور جمال
شاعر بک جاتے یہاں بے دام بھی گاہے گاہے

اس کے کچھ حرفِ دل آزار بہت یاد آئے


رات کچھ یارِ طرحدار بہت یاد آئے
وہ گلی کوچے، وہ بازار بہت یاد آئے

جن کے ہونے کی تسلی سے خوشی ہوتی تھی
درد چمکا تو وہ غمخوار بہت یاد آئے

شامِ فرقت میں چمکتی ہوئی صبحوں کی طرح
اپنے گھر کے درودیوار بہت یاد آئے

سامنے دیکھ کے پرچھائیاں انسانوں کی
کسی افسانے کے کردار بہت یاد آئے

جن کے سایوں میں ہمیں نیند بہت آتی تھی
دھوپ میں ہم کو وہ اشجار بہت یاد آئے

سبھی اچھے تھے ترے شہر کے اربابِ کرم
ہاں، مگر ان میں سے دو چار بہت یاد آئے

اب جو بھیجا مجھے خط اس نے بڑے پیار کے ساتھ
اس کے کچھ حرفِ دل آزار بہت یاد آئے

Phir uski Yaad, Phir uski Talab, Phir uski Baatein




Phir uski Yaad, Phir uski Talab, Phir uski Baatein
Ay Dil, Tujhay lagta hain Sukoon Raas nahi

Kahin to khatm ho teray intezar ka mausom
















Kahin to ja kay yeh maah o saal ruken
Kahin to khatm ho teray intezar ka mausom

Monday, 29 July 2013

Tumhari yaad bhi mohsin kisi muflis ki poonji hai



Tumhari yaad bhi mohsin kisi muflis ki poonji hai
Jisay hum paas rakhtay hain jisay hum roz gintay hain

Haath to woh chhura gaya lekin

654.jpg

Haath to woh chhura gaya lekin
ungli ungli mehak rahi hai abhi

Tujh say bichra to kisi dar ka na raha

574456_141472206018693_997217527_n.jpg

Tujh say bichra to kisi dar ka na raha
Khushk pattay ki terha aaj bhi safar men hoon

Tu jo badlay to shab o roz bad'al jatay hain

attachFull19313

Mein jo badloon to taghayyur hai meri zaat talak

Tu jo badlay to shab o roz bad'al jatay hain

Saturday, 27 July 2013

محبتوں کے گلاب موسم


وہ مجھ کو لکھتا تھا
اے میری جان۔۔۔۔۔۔!!

جدائیوں کی اُداس رُت میں
خفا نہ ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔! !

میں لوٹ آیا تو قربتوں کے
حسین موسم سے
دل کے آنگن سنوار دوں گا

بہار اُس میں اُتار دوں گا
میں لے کے آؤںگا ساتھ اپنے

محبتوں کے گلاب موسم
وفا میں ڈوبے سیماب لمحے

تمہاری خاطر، تمہاری خاطر۔۔!!

مگر وہ آیا ________

تو عذر لایا ________________
جواز لایا ___________

وضاحتوں کا محاذ لایا۔

میں جن دنوں کی تھی انتہا پر

وہ پھر سے اُن کا آغاز لایا _________!!

تمہاری چشمِ حیراں میں کہیں ٹھہرا ہوا آنسو


تمہاری چشمِ حیراں میں کہیں ٹھہرا ہوا آنسو
لبوں پر ان کہی سی بات کا پھیلا ہوا جادو
بہت بے ساختہ ہنستے ہوۓ
خاموش ہو جانے کی اک ہلکی سی بے چینی
تمہارے دونوں ہاتھوں کی کٹوری میں
سنہر ے خواب کا جگنو
گلابی شام کی دھلیز پہ رکھا ہوا
اک ریشمی لمحہ
تمہاری نرم سی خوشبو سے وہ مہکا ہوا
اک شبنمی جھونکا
محبت میں یہی میرے اثاثے ہیں