Pages

Saturday, 13 July 2013

سو گئیں تھک کے تیرے ہجر کی ماری آنکھیں


جب بھی آتی ہیں خیالوں میں تمہاری آنکھیں
بھیگ جاتی ہیں کسی غم سے ہماری آنکھیں

ڈھل گئی شام، اندھیرے نے طنابیں گاڑیں
سو گئیں تھک کے تیرے ہجر کی ماری آنکھیں

تم میرے پاس نہیں پھر بھی تمہارا چہرہ
سوچتی رہتی ہیں یہ درد کی ماری آنکھیں

سلسلہ ٹوٹ بھی سکتا تھا بصارت کا کبھی
تھام لیتی نہ اگر آنکھ، تمہاری آنکھیں

منزلِ عشق میں ایسا بھی مقام آیا ہے
لے گئے آنکھوں کے بدلے وہ ہماری آنکھیں

No comments:

Post a Comment