Pages

Wednesday, 7 August 2013

اب کسی اور کے ہاتھوں میں ترا ہاتھ سہی


پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے 
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے 

سب خرد مند بنے پھرتے ہیں ہر محفل میں 
اس ترے شہر میں اک صاحبِ وحشت ہم تھے 

اب کسی اور کے ہاتھوں میں ترا ہاتھ سہی 
یہ الگ بات کبھی اہلِ رفاقت ہم تھے 

رتجگوں میں تری یاد آئی تو احساس ہوا 
تیری راتوں کا سکوں نیند کی راحت ہم تھے 

اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو 
وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے

No comments:

Post a Comment