Pages

Wednesday, 7 August 2013

افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ


معلوم نہ تھا ہم کو ستائے گا بہت وہ 
بچھڑے گا تو پھر یاد بھی آئے گا بہت وہ 

اب جس کی رفاقت میں بہت خندہ بہ لب ہیں 
اس بار ملے گا تو رلائے گا بہت وہ 

چھوڑ آئے گا تعبیر کے صحرا میں اکیلا 
ہر چند ہمیں خواب دکھائے گا بہت وہ 

وہ موج ہوا بھی ہے ذرا سوچ کے ملنا 
امید کی شمعیں تو جلائے گا بہت وہ 

ہونٹوں سے نہ بولے گا پر آنکھوں کی زبانی 
افسانے جدائی کے سنائے گا بہت وہ

No comments:

Post a Comment