Pages

Friday, 2 August 2013

مری پناہ میں آ جا کہ تجھ کو وُسعت دوں


یہ مت سمجھ، کہ فقط انتباہ کر دوں گا
میں جل اُٹھا تو سبھی کچھ سیاہ کر دوں گا

کسی طرح تو نبھانا ہے منصبِ یاری
جو آنکھ نَم نہ ہوئی، صرف آہ کر دوں گا

سفر کے شوق میں آگے قدم بڑھا لیے تھے
گمان ہی نہ تھا منزل کو راہ کر دوں گا

تری نظر میں اگر کارِ خیر ہے فرقت
تو میں بھی کون سا کوئی گناہ کر دوں گا

مری پناہ میں آ جا کہ تجھ کو وُسعت دوں
میں بحر ہوں سو تجھے بے پناہ کر دوں گا

یہ اور بات کہ روکا نہیں گیا، لیکن
سبھی کو عِلم تھا خود کو تباہ کر دوں گا

عطا کروں گا محبت کی سلطنت شارق
بس اِک نظر میں اُسے بادشاہ کر دوں گا

No comments:

Post a Comment