Pages

Friday, 2 August 2013

بستیاں سنہری تھیں لوگ بھی سنہرے تھے


بستیاں سنہری تھیں لوگ بھی سنہرے تھے 
کون سی جگہ تھی وہ ہم جہاں پہ ٹھہرے تھے

اک صدا کی ویرانی راستہ بتاتی تھی
اور اپنے چاروں سمت خواہشوں کے میلے تھے

نے سمے گزرتے تھے، نے پلَک جھپکتی تھی
ورنہ اپنی آنکھوں میں رت جگے تو گہرے تھے

اب سلیم اکیلے ہو ورنہ عمر بھر تم تو
دوستی میں اندھے تھے، دشمنی میں بہرے تھے

No comments:

Post a Comment