Pages

Sunday, 1 September 2013

وہ جو تھا اپنا گمان آج بہت یاد آیا



 دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں
پہلے، سنتے ہیں کہ رہتی تھی کوئی یاد اس میں

وہ جو تھا اپنا گمان آج بہت یاد آیا
تھی عجب راحتِ آزادئ ایجاد اس میں

ایک ہی تو وہ مہم تھی جسے سر کرنا تھا
مجھے حاصل نہ کسی کی ہوئی امداد اس میں

ایک خوشبو میں رہی مجھ کو تلاشِ خد و خال
رنگ فصیلیں مری یارو ہوئیں برباد اس میں

باغِ جاں سے تُو کبھی رات گئے گزرا ہے
کہتے ہیں رات میں کھیلیں ہیں پری زاد اِس میں

دل محلے میں عجب ایک قفس تھا یارو
صید کو چھوڑ کے رہنے لگا صیاد اس میں

No comments:

Post a Comment