Pages

Thursday, 26 September 2013

پھر رفتہ رفتہ تم سے محبت سی ھو گئی


ہر شام تم سے ملنے کی عادت سی ھو گئی
پھر رفتہ رفتہ تم سے محبت سی ھو گئی

شاید یہ تازہ تازہ جُدائی کا اثر تھا
ہر شکل یک بہ یک تیری صورت سی ھو گئی

اِک نام جھلملانے لگا دل کی طاق پر
اِک یاد جیسے باعثِ راحت سی ھو گئی

خود کو سجا سنوار کے رھنے کا شوق تھا
پھر اپنے آپ سے نفرت سی ھو گئی

میں نے کوئی بیانِ صفائی نہیں دیا
بس چُپ رھے تو خُود ہی وضاحت سی ھو گئی۔ 

No comments:

Post a Comment