Pages

Wednesday, 4 September 2013

بہت دنوں بعد میں نے سوچا تو یاد آیا


بہت دِنوں بعد
تیرے خط کے اُداس لفظوں نے
تیری چاہت کے ذائقوں کی تمام خوشبو
میری رگوں میں اُنڈیل دی ہے ۔ ۔ ۔
تیرے مہکتے مہین لفظوں کی آبشاریں
بہت دنوں بعد پھر سے
مجھ کو رُلا گئی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

بہت دنوں بعد
میں نے سوچا تو یاد آیا
کہ میرے اندر کی راکھ کے ڈھیر پر ابھی تک
تیرے زمانے لکھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
سبھی فسانے لکھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

بہت دنوں بعد
میں نے سوچا تو یاد آیا
کہ تیری یادوں کی کرچیاں
مجھ سے کھو گئی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

بہت دنوں بعد
میں نے سوچا تو یاد آیا
کہ میں بھی کتنا بدل گیا ہوں
بچھڑ کے تجھ سے
کئی لکیروں میں ڈھل گیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔

نہ ڈُھونڈ میری وفا کے نقشِ قدم کے ریزے
کہ میں تو تیری تلاش کے بے کنار صحرا میں
وہم کے بے اماں بگولوں کے
وار سہہ کر
اُداس رَہ کر
نجانے کس رَہ میں کھو گیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بچھڑ کے تُجھ سے تیری طرح کیا بتاؤں میں بھی
نہ جانے کس کس کا ہو گیا ہوں ۔ ۔ ۔

بہت دنوں بعد
میں نے سوچا تو یاد آیا

No comments:

Post a Comment