Pages

Monday, 30 December 2013

کہیں سہانے پل یہ دسمبر کے بیت نہ جائیں



ٹھہرؤ!
کچھ پل بھلا کر اُن پُرانی باتوں کو
جو دُوری کا سبب تھیں
آؤ! دسمبر کی دُھوپ میں بیٹھ کر
مل جل کر باتیں کریں
کیا اچھا کیا بُرا؟
جنوری کی دہلیز پر
کچھ رنگ زیست کے بکھیریں
فروری میں ان رنگوں کو یکجا ہم کریں
مارچ اپریل میں پُر کیف ہواؤں اور بہاروں سے
صبح و شام ہم کریں
مئی جون کی جُھلستی اور لو دیتی گرمی کو
امن و سلامتی کے پنکھوں سے
کچھ سرد ہم کریں
کیا اچھا کیا بُرا؟
اس بات کو بُھول کر
جولائی اگست میں محبت کے گیت الاپ کر
ساون کی بھیگی رُتوں کا
مسرور و مگن ہو کر استقبال ہم کریں
ستمبر اکتوبر کی خوش کُن شاموں کو
اک دوجے کے سنگ خوش نما ہم کریں
اُف‘ ہائے اور سی میں خوش گزارا ہم کریں

کیا اچھا کیا بُرا؟
چھوڑو ان رسمی باتوں کو
آؤ!
اپنی چاہت کا اقرار جم جم کے ہم کریں
کہیں سہانے پل یہ
دسمبر کے بیت نہ جائیں

No comments:

Post a Comment