Pages

Monday, 30 December 2013

میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر


کبھی جو ٹوٹ کے برسا دسمبر !
لگا اپنا ، بہت اپنا دسمبر !

گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر !

بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر !

وہ کب بچھڑا نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر !

یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر !

ملن کے چند سکّے ڈال اس میں
میرے ہاتھوں میں ہے کاسہ دسمبر !

جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائ اور میرا دسمبر

No comments:

Post a Comment