Pages

Saturday, 7 June 2014

اب کے برس بھی



اب کے برس بھی نینوں میں رتجگے بسے رہے
اب کے برس بھی اندھیروں میں سحر ڈھونڈتے رہے
اب کے برس بھی فضا تعصب سے پُر تھی
اب کے برس بھی خنجر آستینوں میں چھپے رہے
اب کے برس بھی بھروسہ ہم دوستوں پر کرتے رہے
اب کے برس بھی ترے آنے کی ہم کو آس تھی
اب کے برس بھی انتظار میں جلتے رہے
اب کے برس بھی سندیسے ہوا لاتی رہی
اب کے برس بھی نرگس کے پھول کمرہ بھرتے رہے۔

No comments:

Post a Comment