Pages

Thursday, 5 June 2014

اور پھر میری ہستی راکھ ہو کر تیرے قدم چھوئے گی













یہ تیری محبت تھی
جو اس پیکر میں ڈھلی
اب پیکرسلگے گا
تو ایک دھواں سا اٹھے گا
دھوئیں کا لرزاں بدن
آہستہ سے کہے گا
جو بھی ہوا بہتی ہے
درگاہ سے گذرتی ہے
تیری سانسوں کو چھوتی ہے
سائیں..!! آج مجھے
اس ہوا میں ملنا ہے
سائیں..!! تو اپنی چلم سے
تھوڑی سی آگ دے دے

میں تیری اگر بتی ہوں
اور تیری درگاہ پر مجھے
ایک گھڑی جلنا ہے۔ ۔ ۔
جب بتی سلگ جا ئے گی
ہلکی سی مہک آئے گی
اور پھر میری ہستی
راکھ ہو کر
تیرے قدم چھوئے گی
اسے تیری درگاہ کی
مٹی میں ملنا ہے۔ ۔ ۔

سائیں..!! تو اپنی چلم سے
تھوڑی سی آگ دے دے
میں تیری اگر بتی ہوں
اور تیری درگاہ پر مجھے
ایک گھڑی جلنا ہے۔ ۔

No comments:

Post a Comment