Pages

Thursday, 5 June 2014

تُجھ سے ھاریں کہ، تُجھے مات کریں


تُجھ سے خوشبو کے مراسم ھیں، تُجھے کیسے کہیں
میری سوچوں کا اُفق، تیری محبت کا فسوں
میرے جذبوں کا دل، تیری عنایت کی نظر
کیسے خوابوں کے جزیروں کو ہم تاراج کریں
تُجھ کو بھولیں کہ، تُجھے یاد کریں

اب کوئی اور نہیں میری تمنا کا دل
اب تو باقی ھی نہیں کچھ، جسے برباد کریں
تیری تقسیم کسی طور ہمیں منظور نہ تھی
پھر سرِبزم جو آئے تو، تہی داماں آئے
چُن لیا دردٍ مسیحائی، تیری دلدار نگاہی کے عوض
ہم نے جی ھار دیئے، لُٹ بھی گئے
کیسےممکن ھے بھلا،خود کو تیرے سحر سے آزاد کریں
تُجھ کو بھولیں کہ، تُجھے یاد کریں

اِس قدر سہل نہیں میری چاھت کا سفر
ھم نے کانٹے بھی چُنے روح کے آزار بھی سہے
ھم سے جذبوں کی شرح ھو نہ سکی، کیا کرتے
بس تیری جیت کی خواہش نے کیاھم کونڈھال
اب اِسی سوچ میں گذریں گے مہ و سال میرے
تُجھ سے ھاریں کہ، تُجھے مات کریں

No comments:

Post a Comment