Pages

Wednesday, 19 August 2015

اب کے برس بھی نرگس کے پھول کمرہ بھرتے رہے



اب کے برس بھی نینوں میں رت جگے بسے رہے

اب کے برس بھی اندھیروں میں سحر ڈھونڈتے رہے


اب کے برس بھی فضا تعصب سے پُر تھی


اب کے برس بھی خنجر آستینوں میں چھپے تھے


اب کے برس بھی بھروسہ ہم دوستوں پر کرتے رہے


اب کے برس بھی ترے آنے کی ہم کو آس تھی


اب کے برس بھی انتظار میں جلتے رہے


اب کے برس بھی سندیسے ہوا لاتی رہی


اب کے برس بھی نرگس کے پھول کمرہ بھرتے رہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment