Pages

Sunday, 20 September 2015

کل یوں ہی تیرا تذکرہ نکلا


کل یوں ہی تیرا تذکرہ نکلا
پھر جو یادوں کا سلسلہ نکلا

لوگ کب کب کے آشنا نکلے
وقت کتنا گریز پا نکلا

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

رات بھی آج بیکراں نکلی
چاند بھی آج غمزدہ نکلا

سُنتے آئے تھے قصہء مجنوں
اب جو دیکھا تو واقعہ نکلا

ہم نے مانا وہ بے وفا ہی سہی
کیا کرو گے جو با وفا نکلا

مختصر تھیں فراق کی گھڑیاں
پھیر لیکن حساب کا نکلا

No comments:

Post a Comment